Overblog
Edit post Follow this blog Administration + Create my blog

پاکستان انڈیا کے کانٹے دار کرکٹ میچز
پاکستان نے آخری مرتبہ چنئی میں ون ڈے میچ کھیلا تھا تو سعید انور نے 194 رنز بنا کر طویل ترین انفرادی اننگز کا ریکارڈ قائم کیا تھا، اورپھر 15 سال بعد جب پاکستان اور بھارت ایک مرتبہ پھر چدمبرم اسٹیڈیم میں کسی ون ڈے میں آمنے سامنے آئے تو شائقین کرکٹ کو ایک اور زبردست معرکہ دیکھنے کو ملا۔ جنید خان کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت ابتدائی لمحات میں ہی پاکستان کو بھارت پر برتری حاصل ہوگئی جو بعد ازاں فتح میں کلیدی حیثیت کی حامل قرار پائی ***** 1992ء کے ورلڈ کپ کے ایک میچ میںجاوید میانداد بلے بازی کر رہے تھے کہ اچانک انہوں نے کرن مورے کو دیکھ کر پچ پر جمپ لینا شروع کردیئے وہ مسلسل زمین سے اچھل کر ہوا میں جاتے اور واپس آتے۔ بہت سے لوگوں کوآج بھی معلوم نہیں کہ آخر ہوا کیا تھا،کرن مورے ہونقوں کی طرح دیکھتا ہی رہ گیا
دنیا کی مختلف اقوام نے کرکٹ کو بہت عظمت اور وقار سے کھیلا ہے۔یہ کھیلوں میں سب سے زیادہ معتبر کھیل جانا جاتا ہے۔ اسے شرفاء کا کھیل کہتے ہیں لیکن کئی ممالک میں یہ کھیل سے زیادہ عزت بے عزتی کا پیمانہ بن جاتا ہے۔ جہاں دونوں اطراف کی قومیں ہار جیت کو زندگی موت تصور کرکے میچ دیکھتی ہیں جیسے انگلینڈ اور آسٹریلیا کے مابین ایشز سیریز اوراس طرح پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی تمام سیریز میںدونوں قوموں کے اسی قسم کے جذبات دیکھنے میں آتے ہیں اس کو اس طرح زیادہ واضح کیا جا سکتا ہے کہ پاکستانی اور ہندوستانی لوگوں کو اس بات سے کم غرض ہوتی ہے کہ ان کی قومی ٹیمیں عالمی کپ جیت کر لائیں بلکہ ان کی دلی مراد یہ ہوتی ہے کہ پاکستان انڈیا کوشکست دے دے یا انڈیا پاکستان کو پچھاڑ دے۔ دونوں ممالک کے درمیان بہت سی کانٹے دار سیریز کھیلی جا چکی ہیں۔ قارئین کی دلچسپی کیلئے ہم ان دونوں ملکوں کے مابین کھیلے جانے والے دس سنسنی خیز مقابلوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ -1 2007ء ٹی۔20 چیمپئنز کامقابلہ جنوبی افریقہ میں ہونے والے پہلے ٹی 20 ورلڈکپ کا افتتاح بہت ہی ہیجان انگیز رہا۔ نئی طرز کی کرکٹ کا یہ پہلا عالمی مقابلہ تھا اس لئے شائقین کے ساتھ ساتھ ناقدین نے بھی اپنی توقعات کے پیمانے بنا رکھے تھے۔ مقابلے شروع ہوئے اور فائنل میں پاکستان اور انڈیا کی ٹیمیں آمنے سامنے آئیں۔ پاکستان کو میچ جیتنے کیلئے 6 گیندوں پر 13 رنز درکار تھے۔ ابتداء میں ہی وکٹوں کے نقصان کی وجہ سے یہ بھاری ذمہ داری مصباح الحق کے کاندھوں پر آن پڑی کہ وہ فتح کی راہ ہموار کریں۔ بھارتی کپتان دھونی نے اس اہم موقع پر جوأ کھیلا اور آخری اوور ناتجربہ کار جوگندرشرما سے کروانے کا فیصلہ کرلیا سب کی بھوئیں تنی ہوئی تھی۔ دلوں کی دھڑکنیں تیز اور نظر یں میدان پر تھیں۔ مصباح کریز پر تھے پہلی گیند وائیڈ قرار پائی۔ پھر ڈاٹ بال ہوئی اور دوسری گیند پر مصباح نے ایک لمبا چھکا مار دیا۔ اب چار گیندوں پر چھ رنز سے فتح سمیٹی جا سکتی تھی۔ پاکستان کی آخری وکٹ کریز پر تھی۔ شرما گیند کروانے آئے گیند ،پھینکی۔ مصباح اسے فائن لیگ پر کھیلنا چاہتے تھے۔ انہوں نے بلا گھمایا اور بدقسمتی سے گیند آسمان کی طرف اٹھ گئی۔ پورے سٹیڈیم اور کروڑوں کی تعداد میں ٹیلی ویژن دیکھتے ہوئے شائقین کی سانسیں اوپر کی اوپر اور نیچے کی نیچے تھیں۔ دھونی کا منہ بھی کھلا ہوا تھا۔ ہو کا عالم تھا۔ گیند زمین کی طرف اتر رہی تھی۔ نیچے ایک بھارتی فیلڈر کانپتی ٹانگوں سے ہاتھوں کا پیالہ بنائے گیند کا انتظار کر رہا تھا۔ ٹی وی پر دونوں ممالک کی معصوم خواتین کو زیر لب کچھ پڑھتے دکھایا گیا۔ ہر طرف سناٹا تھا کہ کیچ پکڑ لیا گیا اور یوں یہ میچ بھارت نے جیت لیا۔ یہ سنسنی خیز میچ آج بھی رونگٹے کھڑے کردیتا ہے۔ -2 بال آئوٹ ٹائم یہ دلچسپ میچ بھی 2007ء کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں کھیلا گیا۔ فائنل میں تو پاکستان اور انڈیا نے اپنے اپنے چاہنے والوںکے دلوں کی دھڑکنوں کو بے ترتیب کیا ہی تھا لیکن اس سے قبل گروپ میچ میں برتری پانے کیلئے بھی دونوں ممالک کی ٹیمیں متحارب ہوئی تھیں۔ اس میچ میں ایک ایک لمحہ بہت ہی ہیجان انگیز تھا۔ یہ میچ ٹائی رہا۔ دونوں ٹیموں نے 20اوورز میں ایک جتنے رنز بنائے۔ فٹ بال میں جب ایسی صورتحال پیش آئے تو فیصلہ پینلٹی پر ہوتا ہے اسی طرح ان دنوں ٹی 20 میں ٹائی کی صورت میںبائولرز کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ خالی وکٹوں کو بائولنگ کروائیں جس ٹیم کے بائولر زیادہ وکٹیں لے جانے میں کامیاب ہوگئے فاتح قرار پائے گی۔ بھارتی بائولر نے تین مرتبہ یہ کارنامہ سرانجام دیا جبکہ پاکستان ناکام رہا اور یوں بھارت جیت گیا۔ -3 میانداد کا چھکا دنیائے کرکٹ میں جاوید میانداد کے اس چھکے کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جو انہوں نے شارجہ میں آخری گیند پر چیتن شرما کو مار کر میچ جیت لیا تھا۔ یہ ایک بہت ہی سنسنی خیز میچ تھا۔ 1986ء میں آسٹریلشیاکپ کیلئے دونوں ٹیمیں شارجہ کے میدان میں اتریں تو سٹیڈیم پاکستانی اور بھارتی شائقین سے کچھا کھچ بھرا ہوا تھا۔ آخری گیند پر پاکستان کو جیتنے کیلئے چار رنز درکار تھے۔ بھارتی کپتان نے فیلڈ بائونڈری لائن پر سیٹ کردی اور حکم جاری کر دیا کہ کچھ بھی ہو جائے ،چار رنز نہیں ہونے دینے۔ ان کی حکمت عملی تھی کہ اگر تین رنز بھی بن جائیں تو ایک رن کی مدد سے میچ جیتا جا سکتا ہے۔ کریز پر جاوید میانداد تھے اوربائولنگ اینڈ پر چیتن شرما تیار تھے۔ شرما کو اس سے قبل ورلڈ کپ کے ایک میچ میں ہیٹ ٹرک کرنے پر عالمگیر شہرت مل چکی تھی۔ شرما غالباً اس زعم میں بائولنگ کرانے آئے کہ وہ آسانی سے یہ معرکہ سرانجام دے دیں گے لیکن جاوید میانداد تو کچھ اور ہی سوچے بیٹھے تھے۔ اگلے ہی لمحے گیند فیلڈرز کے سروں کے اوپر سے گزرتی ہوئی بائونڈری لائن کراس کرگئی اور پاکستان میچ جیت گیا۔ -4 جب میانداد نے کرن مورے کا منہ چڑایا کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیںجو بھولتے نہیں اسی طرح کا ایک ناقابل فراموش واقعہ 1992ء کے ورلڈ کپ میں بھی پیش آیا تھا۔ شائقین کو یاد ہوگا کہ دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل تھیں۔ جاوید میانداد بلے بازی کر رہے تھے۔ اچانک جاوید میانداد نے کرن مورے کو دیکھ کر پچ پر جمپ لینا شروع کردیئے وہ مسلسل زمین سے اچھل کر ہوا میں جاتے اور واپس آتے۔ بہت سے لوگوں کو ابھی بھی معلوم نہیں کہ آخر ہوا کیا تھا البتہ سب کو یہ یاد ہے کہ میانداد نے اس طرح کرن مورے کو چڑایا تھا اور وہ ہونقوں کی طرح دیکھتا ہی رہ گیا۔ یہ بھی ایک یادگار میچ تھا۔ -5 عامر سہیل بمقابلہ پرساد 1996ء کسی بھی سیریز میں فائنل میچ پاکستان اور انڈیا کی ٹیموں کے مابین کھیلنا قرار پاجائے تو اس سے زیادہ دلچسپ اور کانٹے دار میچ کوئی دوسراکیسے ہوسکتا ہے ،یہ ہمیشہ مارو یا مر جائو جیسے اصول کے تحت کھیلا جاتا ہے۔ لیکن فائنل ہی کیا،کوارٹر یا سیمی فائنل میچ میں بھی دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آ جائیں تو دونوں ملکوں کے عوام اسے ہی فائنل سمجھ لیتے ہیں،کیونکہ ایک ایسے میچ کے بعد جب دوسری ٹیم باہر ہوجا ئے گی تو باقی د لچسپی کیا باقی رہ جاتی ہے۔ آپ کو ایک دلچسپ کوارٹر فائنل کی یاد دلاتے ہیں۔یہ 1996ء کا ورلڈ کپ تھا۔ بنگلور میں کوارٹر فائنل کیلئے دونوں ٹیمیں میدان میں اتریں۔ بجلی کی تیزی کا سا ماحول، تنے ہوئے اعصاب اور اپنی اپنی عوام کے پریشر سے لبریز، دونوں کپتانوں نے ٹاس کیا۔ کھیل شروع ہوا۔ عامر سہیل نے گارڈ لیا اور پرساد بائولنگ کیلئے بائولنگ مارک پر پہنچے سب کچھ شاندار جا رہا تھا کہ ایک اوور میں عامر سہیل نے چوکا مارا اور اپنے بلے سے پرساد کو اشارہ کیا کہ دیکھو وہ جا رہی ہے تمہاری گیند جس کا میں نے یہ حشر کیا ہے اور اگلی ہی گیند پر پرساد نے عامر سہیل کو کلین بولڈ کر دیا۔ اب پرساد کی باری تھی اور اس نے انگلی سے عامر سہیل کو پویلین کا راستہ دکھایا۔ اس طرح یہ میچ فوری نتائج کے حامل کا میچ ثابت ہوا۔ یقیناً آج بھی دونوں کھلاڑی اپنے اپنے اس ترنگ کو یاد کرکے خوش ہوتے ہوںگے۔ -6 ایسے بھی ہوا تھا 1984ء کی بات ہے شارجہ کا میدان سجا ۔پاکستان اور بھارتی ٹیموں نے صحرائوں کی زمین پر آپس میں سینگ لڑائے۔ شارجہ کرکٹ سٹیڈیم شائقین سے اٹا پڑا تھا۔ تل دھرنے کو جگہ نہ تھی اور اتنی ہی عوام سٹیڈیم کے باہر کھڑی تھی۔ شائقین میں ایک بڑی تعداد عرب مداحوں کی بھی موجود تھی۔ بھارتی سکواڈ کی قیادت کپل دیو اور پاکستانی سورمائوں کا کپتان عمران خان تھا۔ عمران خان نے کپل دیو کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی اور پوری ٹیم کو 125 رنز پر آئوٹ کردیا۔ یکطرفہ میچ معلوم ہو رہا تھا۔ بھارتی کھلاڑی منہ لٹکائے پویلین میں بیٹھے تھے ہر کوئی اپنی ذات میںخود کو کوس رہا تھا اسی لئے کہ کوئی بھی ایسا کھلاڑی نہ تھا جس کی کارکردگی دوسرے سے بہتر ہو۔ ادھر گیند پاکستانی بلے بازوں کے کورٹ میں تھی اور 125 رنز کا آسان ہدف پانا کوئی ناممکن نہ تھالیکن یہ کرکٹ ہے یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے اور پھر یہی ہوا کہ جیسے پاکستانی کھلاڑیوں کو پویلین لوٹنے کی جلدی تھی ہر کھلاڑی غالباً پچ کو ہاتھ لگانے جاتا اور لوٹ آتا۔ پوری ٹیم 87 رنز پر آئوٹ ہوگئی اور بھارتی میدان سے فاتح کی حیثیت سے لوٹی۔ یہ ایک ناقابل یقین نتیجہ تھا اور دونوں ممالک کے درمیان کھیلا جانے والا ناقابل فراموش میچ بھی۔ -7 بھارتی شائقین شکست پر بپھر گئے 16 تا20 فروری 1999ء تک کولکتہ میں ایشین ٹیسٹ کا میچ ایڈن گارڈن میں کھیلا گیا۔ شائقین کے اعتبار سے یہ تاریخ کا ایک بڑا میچ تھا۔ شعیب اختر نے یادگار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔71 رنز دیکر 4وکٹ حاصل کیے جبکہ دوسری اننگز میں صرف 47 کے عوض چار وکٹیں اڑالیں۔ دوسری اننگز میں سعید انور نے 188 رنز بنائے۔ جواب میں بھارتی اننگز کھیلتے ہوئے سچن ٹنڈولکر رن آئوٹ ہوئے تو سٹیڈیم میں غصے کی لہردوڑ گئی۔ وہ میدان میں اتر آئے اور توڑ پھوڑ شروع کردی ۔ ہنگامہ مچ گیا اور پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے ۔تماشائیوں کو سٹیڈیم سے نکال دیا گیا اوراس طرح باقی میچ خالی دیواروں نے دیکھا۔ پاکستان نے یہ میچ 46رنز سے جیت لیا تھا۔ -8 پاک سرزمین پر جیت 2004ء میں بھارتی کرکٹ ٹیم اپنے عروج پر تھی اس نے پاکستان کو ٹیسٹ اور ون ڈے میچز میں شکست دی۔ یہ پہلی مرتبہ تھا کہ پاک سرزمین پربھارت کو یہ فتح نصیب ہوئی تھی۔ انڈیا نے 2-1 سے ٹیسٹ اور 3-2 سے ون ڈے سیریز جیتی۔ بھارتی ٹیم 15 سالوں کی طویل مدت کے بعد پاکستانی دورے پر آئی تھی اس سیریز میں سچن ٹنڈولکر، انیل کمبلے، راہول ڈریوڈ، سہواگ، عرفان پٹھان اور بالاجی جیسے کھلاڑیوں نے اس فتح کو ممکن بنایا۔ بلاشبہ یہ ایک کانٹے دار سیریز تھی۔ 9:سینچورین گرائونڈ میں پاکستان کی شکست یہ یادگار میچ 2003ء میں ہونے والے ورلڈ کپ مقابلوں کے میچز میں سے ایک ہے جو کہ جنوبی افریقہ کی سینچورین گرائونڈ میں کھیلا گیا۔ سٹیڈیم میں پاکستان اور بھارتی شائقین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ بھارت کو جیتنے کیلئے 273 رنز درکار تھے اور انہوں نے اپنی اننگز کا افتتاح اپنے نامور اوپننگ جوڑے سے کیا جو کہ سچن ٹنڈولکر اور سہواگ پرمشتمل تھا۔ پراعتماد طریقے سے اننگز کا آغاز کیا۔ دونوں بلے باز پورے اعتماد سے رنز بنا رہے تھے۔ پاکستانی سکواڈ میں راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر پوری فارم میں تھے۔ اس کی گولی کی تیزی جیسی گیندوں کا سامنا کرنا کوئی آسان کام نہ تھا۔ ایک اوور میں سچن ٹنڈولکر سامنے تھے ۔ سچن نے شعیب اختر کو ایک اوور میںچوکا اور دو چھکے جڑ دیئے۔ یہ چھکا ایک کلاسک شارٹ تھی۔ سچن نے اسے اسے بیک وڈ پوائنٹ پر کھیلا اور شعیب اختر نے اسے شاندارقرار دیا۔ 10:چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی جیت سٹار کھلاڑیوں عمران نذیر اور کامران اکمل نے پاکستان کی باری کا آغاز کیا اور ابتدائی چار اوورز میں سات رنز فی اوور کے اوسط سے 28 رنز بنا کر بھارتی باؤلنگ کی دھجیاں بکھیر دیں۔ عمران نذیر نے اس مجموعے میں سب سے زیادہ حصہ ڈالا اور ان کے پچھلے قدموں پر ڈرائیوز اور ہائی ایلبو اسٹریٹ ڈرائیو ٹورنامنٹ کے بہترین شاٹس تھے۔ پاکستان نے بھارت کے لیے 302 رنز کا ہدف مقرر کیا ۔ اشیش نہرا بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر رہے،انہوں نے چار وکٹیں حاصل کیں۔بھارت کے اوپنرز گوتم گمبھیر اور سچن ٹنڈولکر نے اننگزکاآغاز کیا اور چار اوورز تک ذمہ داری کے ساتھ کھیلتے رہے لیکن سچن کے پاس محمد عامر کی خوبصورت آؤٹ سو نگر کا کوئی جواب نہ تھا، وہ اپنی وکٹ دے کر چلتے بنے۔بھارت دو وکٹوں کے نقصان پر 90 رنز پر تھا جب ویرات کوہلی آئے جس کے بعد رنز اوسط میں تیزی سے کمی آئی اور بھارت نے 100 رنز کا سنگ میل پندرہویں اوور کے اختتام پر حاصل کیا۔ ڈریوڈ اور کوہلی نے وکٹیں گرنے سے روکنے اور مستقل شرح کے ساتھ رنز میں اضافے کی حکمت عملی اپنائی۔ تجربہ کار عمر گل نے اس جوڑی کو باندھ کے رکھا اورپھر ان کی جگہ شاہد آفریدی کو لایا گیا جو کوہلی کے خلاف حالیہ فارم کے باعث ساتویں آسمان پر تھے۔ کوہلی ان کے خلاف جارح کاکردگی دکھاتے ہوئے آگے بڑھے اور گیند کو لانگ آف کی جانب اچھال دیا جہاں عمر گل نے ڈرامائی انداز میں ان کا کیچ تھاما۔ دھونی اگلے کھلاڑی تھے لیکن وہ زیادہ دیر قیام نہ کر سکے اور شاہد آفریدی کا ایک فلپر ان کے پیڈ سے ٹکرایا اور امپائر سائمن ٹوفل نے انگشت شہادت فضا میں بلند کر دی۔میچ کے اختتام پر حد سے زیادہ اعتماد دکھانے والے ہربھجن نے سعید اجمل کو ریورس سوئپ کھیلنے کی کوشش کی،لیکن سعید اجمل کی جادوئی گیند ان کی وکٹوں میں جا گھسی، اور یوں سنچورین پارک نے بھارت پر پاکستان کی پہلی فتح کا نظارہ دیکھا۔ چنئی میں 15 سال بعد بھارت کو پھر شکست بھارت سیریز کے ایک روزہ مرحلے کا پہلا ہی مقابلہ شاندار معرکہ آرائی کے بعد پاکستان کی فتح پر منتج ہوا اور پاکستان کی جیت کے بنیادی محرک جنید خان کی طوفانی باؤلنگ، ناصر جمشید اور یونس خان کی شاندار بیٹنگ اور قسمت رہی۔ پاکستان نے محض 4 وکٹوں کے نقصان پر 228 رنز کا ہدف حاصل کر لیا۔ مہندر سنگھ دھونی نے زبردست سنچری بنا کر مین آف دی میچ کا ایوارڈ تو جیت لیا لیکن شکست ان کا مقدر بنی۔ جب پاکستان نے آخری مرتبہ چنئی میں ون ڈے میچ کھیلا تھا تو وہ اک تاریخی لمحہ تھا، سعید انور نے 194 رنز بنا کر طویل ترین انفرادی اننگز کا ریکارڈ قائم کیا تھا، اورپھر 15 سال بعد جب پاکستان اور بھارت ایک مرتبہ پھر چدمبرم اسٹیڈیم میں کسی ون ڈے میں آمنے سامنے آئے تو شائقین کرکٹ کو ایک اور زبردست معرکہ دیکھنے کو ملا۔ پاکستان نے جنید خان کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت ابتدائی لمحات میں ہی بھارت پر برتری حاصل کر لی، جو بعد ازاں فتح میں کلیدی حیثیت کی حامل قرار پائی۔ ناصر جمشید اور یونس خان کے درمیان 112 رنز کی سنچری شراکت داری نے میچ کا پانسہ پاکستان کے حق میں پلٹ دیا اور وہ بالآخر 11 گیندیں قبل 6 وکٹوں سے میچ جیتنے میں کامیاب ہو گیا۔
پاکستان انڈیا کے کانٹے دار کرکٹ میچز
پاکستان انڈیا کے کانٹے دار کرکٹ میچز
پاکستان انڈیا کے کانٹے دار کرکٹ میچز
پاکستان انڈیا کے کانٹے دار کرکٹ میچز
پاکستان انڈیا کے کانٹے دار کرکٹ میچز
پاکستان انڈیا کے کانٹے دار کرکٹ میچز
پاکستان انڈیا کے کانٹے دار کرکٹ میچز
Tag(s) : #Pakistan, #Cricket, #India, #Sports
Share this post
Repost0
To be informed of the latest articles, subscribe: