Overblog
Edit post Follow this blog Administration + Create my blog

شیخ احمد یاسین........’’ہم نے اس راہ کا انتخاب کیا ہے جس کا اختتام فتح یا شہادت ہے‘‘۔
شیخ احمد یاسین........’’ہم نے اس راہ کا انتخاب کیا ہے جس کا اختتام فتح یا شہادت ہے‘‘۔
احمد یاسین فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے بانی اور روحانی پیشوا تھے۔ انہوں نے1987ء میں عبدالعزیز الرنتیسی کے ساتھ مل کر حماس تشکیل دی۔
شیخ احمد یاسین 1938ء میں پیدا ہوئے۔ اُس وقت فلسطین پر برطانیہ کی حکمرانی تھی۔ اُس وقت سے ہی ان کے تمام نظریات اور تصورات اس توہین و ہزیمت پر استوار ہونے لگے جس کا فلسطینیوں کو شکست کے بعد سامنا تھا۔ بچپن میں ایک حادثے کے نتیجے میں وہ چلنے پھرنے سے معذور ہوگئے تھے جس کے بعد انہوں نے اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے لیے وقف کردی تھی۔ انہوں نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں تعلیم حاصل کی۔ قاہرہ اُس وقت ’اخوان المسلمون‘ کا مرکز تھا۔ یہ دنیائے عرب کی پہلی اسلامی سیاسی تحریک تھی۔
یہیں پر ان کا یہ عقیدہ راسخ ہوتا چلا گیا کہ فلسطین اسلامی سرزمین ہے اور کسی بھی عرب راہنما کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اس کے کسی بھی حصہ سے دست بردار ہو۔
اگرچہ فلسطینی انتظامیہ سمیت عرب رہنماؤں سے ان کے تعلقات استوار رہے، تاہم ان کا یہ راسخ عقیدہ تھا کہ ’’نام نہاد امن کا راستہ امن نہیں ہے اور نہ ہی امن جہاد اور مزاحمت کا متبادل ہوسکتا ہے‘‘۔ شیخ ستمبر 2003ء میں ایک قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے، تاہم 22 مارچ 2004ء کو اسرائیل کے ایک گن شپ ہیلی کاپٹر کے میزائل حملے میں جاں بحق ہوگئے۔ اس وقت آپ نمازِ فجر کی ادائیگی کے لیے جارہے تھے۔ حملے میں ان کے دونوں محافظین سمیت 10 دیگر افراد شہید اور شیخ یاسین کے دو صاحبزادوں سمیت 12 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ شیخ احمد یاسین کا مشہور قول ہے: ’’ہم نے اس راہ کا انتخاب کیا ہے جس کا اختتام فتح یا شہادت ہے‘‘۔
Tag(s) : #Shekih Ahmed Yassin, #Philistine, #Israel
Share this post
Repost0
To be informed of the latest articles, subscribe: