Overblog
Edit post Follow this blog Administration + Create my blog

Greatest Fielders in History of Cricket
Greatest Fielders in History of Cricket
شرفاء کا کھیل کرکٹ بلے بازی اور بائولنگ کے حوالے سے کئی معتبر نام اپنے ریکارڈ میں رکھتا ہے۔ ڈان بریڈ مین سے سچن ٹنڈولکر تک اور فاسٹ بائولنگ کی کالی آندھی سے لیکر مچل جانسن تک کھلاڑیوں نے دھوم مچائی اورشہرت کمائی لیکن اس کھیل کا ایک تیسرا شعبہ بھی ہے جسے فیلڈنگ کہا جاتا ہے۔ اس شعبہ میں بھی بڑے نامور کھلاڑیوں نے اپنا سکہ جمایا اور شہرت پائی۔ فیلڈر کسی بھی میچ کی کامیابی کی کنجی ہوتے ہیں آئیے ایسے ہی دس اچھے ورلڈ کلاس فیلڈرز کا جائزہ لیتے ہیں جنہوں نے میدان میں غیر معمولی پھرتیاں دکھا کر اپنی ٹیم کی جیت کی راہ ہموار کی۔
(1) …جونٹی روڈز(سائوتھ افریقہ) بیسٹ فیلڈر کا ایوارڈ دینے کا مرحلہ آئے تو ججز کے ذہن میں پہلا دوسرا تیسرا حتی کہ دسواں نام بھی جوٹنی روڈز کا آئے گا اور یہ فیصلہ متفقہ ہو گا ۔کوئی بھی جج اس رائے پر اپنی رائے نہیں تھوپے گا ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ان جیسا نہ کوئی فیلڈر تھا اور نہ ہے جو نٹی اپنی ڈائیونگ پاور‘ کیچ کرنے کی صلاحیت اورگولی کی تیزی سے جاتی گیند کو روک کر واپس وکٹ کیپر یا بائولر کے ہاتھ میں سیدھی تھرو پھینکنے کی قدرتی صلاحیت سے مالا مال تھے۔ وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک ہی میچ میں پانچ کیچ کئے۔ وہ ایک بہترین بلے باز بھی تھے لیکن ان کی پہچان ان کی غیر معمولی اور جاندار فیلڈنگ ہی بنی۔ قارئین کو 1992ء کے ورلڈ کپ کے موقع پر انضمام الحق کا وہ رن آئوٹ ہونے کا منظر تو یاد ہو گا جسے کرکٹ کی تاریخ کا سب سے شاندار رن آئوٹ قرار دیا گیا ہے۔ فیلڈنگ میں اور بھی نام ہیں۔ نئے پرانے کھلاڑیوں میں کئی ستارے ہیں جنہوں نے فیلڈنگ میں غیر معمولی کارکردگی دکھائی لیکن ’’سب سے اچھا‘‘ کا اعزاز جوٹنی کو ہی حاصل ہے۔ (2) رکی پونٹنگ(آسٹریلیا) شاندار فیلڈرز کی فہرست بنائیں تو یقیناً جوٹنی کے بعد رکی پونٹنگ کا ہی نام آئے گا۔ وہ بہت اچھے کپتان تھے اور کھلاڑیوں کو ہمیشہ ایسی پوزیشن میں کھڑا کرتے جہاں سے وہ گیند کو نہ صرف دبوچتے بلکہ بلے باز کو آئوٹ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ خود رکی پونٹنگ فیلڈنگ کی ایسی مثالیں قائم کر چکے ہیں جو انہیں ممتاز بلے باز کے علاوہ ایک اضافی خوبی کے طور پر لیبل کرتی ہے ان کے ہاتھوں آئوٹ ہونے والے بلے باز آج بھی حیران ہیں کہ رکی پونٹنگ کی پھرتی ان کے بھاگنے سے بھی زیادہ تیز رہی۔ ون ڈے میچز میں رکی پونٹنگ نے 160 کیچ کئے ہیں جبکہ ٹیسٹ میچز میں ان کا ریکارڈ 194 کیچ ہیں۔ (3) …پائول کولنگ وڈ(انگلینڈ) انگلش کھلاڑیوں میں پائول کولنگ وڈ واحد کھلاڑی ہیں جوٹاپ 10 فیلڈرز کی فہرست میں جگہ پاتے ہیں۔ وہ بہت ہی حیران کر دینے والے فیلڈر تھے وہ ہمہ وقت چوکس رہتے اور ان کی نظریں بلے باز کے ہر ایکشن پر جمی رہتی انگلش ٹیم کا ریکارڈ کھنگال کر دیکھ لیں آپ کو سب سے زیادہ رن آئوٹ کرنے والے کھلاڑی پائول کولنگ وڈ ہی نظر آئیں گے۔ اگرچہ کرکٹ میں ان کی انٹری لیٹ ہوئی لیکن انہوں نے فیلڈنگ کے شعبے میں اپنی مہارتوں کا عملی مظاہرہ کر کے سب کو اپنی طر ف متوجہ کر لیا۔ (4) …گبز (سائوتھ افریقہ) فیفا ورلڈکپ 2014ء کی افتتاحی تقریب میں معروف گلوکارہ جینفر کے ساتھ آفیشل گانے میں پرفارمنس دینے والے گبز سائوتھ افریقہ کے معروف کرکٹر ہیں۔ انہیں جوٹنی روڈز کا ہم پلہ فیلڈر قرار دیا جائے تو غلط نہ ہو گا یہ ہر فن مولا ہیں کرکٹ سے قبل وہ رگبی کے کھلاڑی تھے اور اس وجہ سے انہیں معلوم ہے کہ فیلڈنگ کی اہمیت کیا اور یہ کس طرح سے جیت کی منزل کو قریب کرتی ہے بلے باز کو ہمیشہ اس بات کا پختہ یقین ہوتا تھا کہ اگر گیند گبز کی طرف گئی ہے تو پھر بائونڈری لگنے کا کوئی چانس نہیں اور اگر گیند فضاء میں ہے تو آئوٹ ہونا یقینی ہے کیونکہ گبزکے ہاتھوں کیچ چھوٹنا ناممکن ہے گبس کی ایک عادت یہ بھی رہی کہ کیچ پکڑ کر وہ گیند کو کبھی ہوا میں نہیں اچھالتے تھے۔ (5) …اینڈریو سائمنڈز (آسٹریلیا) اینڈریو سائمنڈز مڈل آرڈر بلے باز تھے۔ میڈیم پیسر بائولر اور شاندار فیلڈر بھی رہے ہیں۔ فیلڈنگ میں ان کی شاندار خدمات کی بناء پر ان کی بہترین ٹاپ 5 فیلڈرز کی فہرست میں میرٹ پر جگہ بنتی ہے وہ ایک حیران کن اتھلیٹ تھے تیز اور جارحانہ انداز میں گیند پر لپکتے رنز بچاتے ہیں اور بہت سے رن آئوٹ کرنے میں مشہور تھے کئی مواقع پر ان کی شاندار فیلڈنگ کی بناء پر میچ آسٹریلیا کے نام ہوا۔ (6) …مائیکل کلارک (آسٹریلیا) کلارک بھی آسٹریلیا کے مرکزی فیلڈر ہیں وہ دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرتے اور بایاں ہاتھ سے بائولنگ کرواتے تھے جبکہ فیلڈنگ میں دونوں ہاتھوں کا استعمال کرتے تھے کپتان انہیں کسی بھی پوزیشن پر کھڑا کر کے مطمئن ہو جاتے ان کا نشانہ بہت ہی زبردست تھا بائونڈری لائن سے گیند پھینکتے جو سیدھی وکٹوں کو شکار کرتی۔ کلارک ہمیشہ اپنی نظریں گیند پر گاڑے رکھتے۔ (7) …اے بی ڈی ویلئرز (جنوبی افریقہ) اگر آپ جنوبی افریقہ کی بات کرتے ہیں تو ان کی تمام تر کامیابیوں کے باوجود ذہن میں ایک خیال ضرور گھومتا ہے کہ یہ ٹیم بہترین فیلڈرز پر مشتمل ہے لہذا ان کھلاڑیوں کے سامنے بڑے بڑے بلے باز وہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہتے ہیں جو عام طور پر غیر معمولی پرفارمنس دکھاتے ہیں۔ ان کے تمام کھلاڑیوں میں سے ایک نام اے بی ڈی ویلیئرز ہیں جو چیتے کی طرح گیند پر لپکتے ہیں اور یقینی چوکے بچاتے ہیں اور کئی مرتبہ نہ ہونے والے کیچ بھی پکڑتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان کی اس کامیابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ جم میں کیچ کی باقاعدہ پریکٹس کرتے ہیں وہ ون ڈے میچز میں عمدہ کیپنگ بھی کرتے ہیں۔ (8) …تلکرتنے دلشان (سری لنکا) قارئین آپ کو یاد ہو گا کہ ٹی 20 ورلڈکپ پالکے میں نیوزی لینڈکے خلاف کئی گیندوں کو روکا وہ ایسے آل رائونڈر ہیں کہ ان کے ایک شاٹ کو ’’دل سکوپ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ آئی پی ایل میں بھی فیلڈنگ میں نمایاں رہے۔ وہ ہمیشہ سپنر کے لئے مڈ وکٹ پر کھڑے ہوتے ہیں اور سیم بائولرز کے آنے پر خود ہی بیک ورڈ پوائنٹ پر چلے جاتے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے ہاتھ دراصل ایک ایسا شکنجہ ہے جس میں پھنسی چیز کبھی باہر نہیں نکل پاتی۔ (9) …مارک وا (آسٹریلیا) مارک وا بھی آسٹریلیا کے ان لیجنڈ میں شامل تصور ہوتے ہیں جو بہترین فیلڈر ثابت ہوئے ہیں۔ فیلڈنگ میں سب سے خطرناک پوزیشن سلپ کی ہوتی ہے جہاں کیچ تو آتے ہیں لیکن ان کو پکڑنے کے لئے مہارت صرف اور صرف مارک وا جیسی درکار ہوتی ہے۔ ان کی مہارت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ون ڈے میچز میں 181 کیچز اور ٹیسٹ میں 108 کیچز ان کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ (10) …محمد کیف اور یوراج سنگھ (بھارت) انڈیا کی ٹیم کے یہ ستون اپنی اصلی مہارت کے ساتھ ساتھ فیلڈنگ کی وجہ سے بھی فتح کی راہ ہموار کرتے رہے۔ ان دونوں کو جہاں بھی کھڑا کر دیا جائے گیند کو جانے نہیں دیتے اور اگر کوئی گیند کسی وجہ سے نکل جانے میں کامیاب ہو بھی جائے تو اس کا تعاقب کرتے ہوئے بائونڈری لائن سے قبل ہی پکڑنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ اکثر بلے بازوں کو اپنے سٹروکس پر اس قدر اعتماد ہوتا ہے کہ وہ آدھی وکٹ سے واپس کریز پر چلے جاتے ہیں کہ چوکا یقینی ہوتا ہے لیکن اگر فیلڈر محمد کیف یا یوراج ہوں تو بلے باز کو زیادہ سے زیادہ رنز لینے کی فکر ہوتی ہے۔ 
Tag(s) : #Cricket, #Greatest Fielders, #Sports
Share this post
Repost0
To be informed of the latest articles, subscribe: